Friday, December 15, 2023

برادرم حافظ محمد سیفی عمری کے ساتھ فیس بُک پر نو سال مکمل۔ فالحمد للہ۔

 برادرِ عزیز القدر حافظ محمد سیفی عمری حفظه الله، مادرِ علمی جامعہ دار السلام عمرآباد کے ہونہار سپوت ہیں۔ میرے مشفق و کرم فرما استاذِ محترم مولانا عبد المالک سیفی عمری حفظه الله ورعاه (مینیجر ماہنامہ راہِ اعتدال، عمرآباد) کے فرزندِ ارجمند ہیں۔

حافظ محمد سیفی عمری نے مادرِ علمی جامعہ دار السلام عمرآباد سے حفظِ قرآن مجید اور عالمیت و فضیلت کی تکمیل کی۔ فضیلت سال آخر میں انہیں کئی انعامات کے ساتھ، حدیث کا خصوصی انعام ملا تھا۔ جامعہ دار السلام عمرآباد سے فراغت کے بعد اسلامیہ کالج، وانمباڑی سے بی بی اے کر کے بزنس میں گریجویشن کی ڈگری🎓حاصل کی۔ پھر بنگلور کے ایک ممتاز اور مشہور کالج، انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ایم بی اے کی ڈگری🎓حاصل کی۔ تروّلّور یونیورسٹی سے اردو ادب میں "ادیبِ فاضل" کی ڈگری🎓حاصل کی۔ مدراس یونیورسٹی چینائی سے اردو ادب میں ایم اے کی ڈگری🎓حاصل کی۔ "تامل ناڈو میں اردو تراجم" کے موضوع پر وقیع مقالہ لکھ کر شعبۂ عربی، فارسی و اردو، مدراس یونیورسٹی، چینائی سے ایم فل کی ڈگری🎓حاصل کی۔
برادرم حافظ محمد سیفی عمری، مختلف کے مختلف شہروں میں منعقد ہونے والے سیمیناروں اور ورکشاپوں می شرکت کرتے ہیں۔ قومی سطح کے کئی سیمیناروں میں گرانقدر تحقیقی مقالات پیش کر کے مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ مظہر العلوم کالج آمبور، اسلامیہ کالج وانمباڑی، سی عبد الحکیم کالج میل وشارم، گورنمنٹ کالج رائے چوٹی، نیو کالج چینائی، جے بی اے ایس کالج چینائی، جمال محمد کالج ترچی، مدراس یونیورسٹی چینائی، حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی کے علاوہ آندھرا پردیش، تامل ناڈو اور کرناٹک کے مختلف مقامات پر مقالات پیش کرچکے ہیں۔ اردو سیمیناروں کے علاوہ بزنس منیجمنٹ کے ورکشاپوں اور سیمیناروں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔
فی الواقع، طالب علمی کے زمانے ہی سے مختلف النوع مسابقات میں شرکت، برادرِ عزیز حافظ محمد سیفی عمری کی خصوصیت رہی ہے۔ عمرآباد اور وانمباڑی کے علاوہ فاطمہ اختر میموریل انٹرکالج کمپیٹیشن اور تامل ناڈو کی سطح پر بین الکلیاتی مقابلوں میں ہمیشہ ممتاز اور فائق رہے۔
جامعہ دار السلام عمرآباد، اسلامیہ کالج وانمباڑی، جسٹس بشیر احمد سعید کالج چینائی اور دیگر کالجوں میں ہمیشہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے انعامات حاصل کرتے رہے۔
ان دنوں عزیزِ موصوف بنگلور کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی کوک بزنس سولیوشنس میں بحیثیت ٹیم لیڈر برسرکار ہیں۔ علاوہ ازیں مادرِ علمی جامعہ دار السلام عمرآباد میں استاذِ زائر (گیسٹ فیلکٹی) کی حیثیت سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مادرِ علمی میں فضیلت کے طلبہ کے لیے معاشیات اور ہمعصر معاشی نظام اور اسلامی معاشیات پر محاضرات پیش کرتے ہیں۔ شعبۂ اردو، سی عبد الحکیم کالج، میل وشارم کے تحت چلنے والے قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کے اسٹڈی سینٹر میں بھی تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مختلف کالجوں کے بورڈ آف اسٹڈیز اور بورڈ آف ایگزامنرز کے رکن باتمکین ہیں۔ گویا نصاب سازی سے امتحانات تک مصروفِ کار ہیں۔ ان تمام منصبی مصروفیات کے ساتھ، ما شاء اللہ، مسلسل تصنیف و تالیف اور ترجمہ میں مصروف و منہمک ہیں۔ انہوں نے اب تک کئی کتابوں کا ترجمہ کیا ہے جن میں دکتور ضیاء الرحمٰن اعظمی عمری مدنی رحمه الله کی عربی تصنیف "عظمۃ الحرمین الشریفین فی قلوب المسلمین” کا ترجمہ "مسلمانوں کے دلوں میں حرمین شریفین کی عظمت" اور دکتور ف عبد الرحيم کی کتاب “I am Proud to be a Muslim” کا ترجمہ شائع ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ شیخ کمال الدین عمری مدنی کی تامل تصنیف “இறைவன் யார்” کا ترجمہ "اللہ کون ہے" کے عنوان سے اور طبی کتاب "کیرلا پنچ کرما" کا ترجمہ منتظرِ اشاعت ہے۔ اس کے علاوہ طلبہ کے لیے درسی مواد پر مشتمل دو کتابیں بارہویں کلاس کے لیے بزنس اسٹڈیز اور معاشیات کی دو کتابیں منتظر اشاعت ہیں۔
برادرِ عزیز حافظ محمد سیفی آج کل علامہ اقبال کے انگریزی خطبات "تشکیلِ جدیدِ الٰہیاتِ اسلامیہ" Reconstruction of Religious Thoughts in Islam پر تحقیق و تنقید، تعلیق و تحشیہ، تدوین و ترتیب اور تحلیل و تجزیہ پر کام کر رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں انہوں نے برادرِ محترم ڈاکٹر محمد یاسر کے ساتھ میل وشارم میں منعقدہ "مذہبی ادب" قومی سیمینار کے مقالات کو "اردو کے فروغ میں مذہبی ادب کا کردار" کے عنوان سے مرتب کر کے شائع کیا۔ اس شاندار کتاب کی ترتیب و تزئین اور پیشکش پر میں انہیں صمیمِ قلب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ برادرِ عزیز کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری🎓کے لیے نیک خواہشات، دلی دعائیں اور پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ربِ کریم پی ایچ ڈی کے تمام مراحل میں کامیابی و کامرانی عطا فرمائے۔ نیز دونوں عالم کی تمام خوشیاں، کامیابیاں، کامرانیاں، سرفرازیاں، سربلندیاں اور سرخروئیاں عطا فرمائے۔ آمین۔
وصــی بــخــتـــیـــاری عمری

0 comments: