Sunday, March 24, 2013

قادرِ مطلق کی بارگاہ میں

قادرِ مطلق کی بارگاہ میں

قادرِ مطلق کی بارگاہ میں 
یہ جانتا ہوں کہ کچھ نہیں ہے ، متاع علم و کمال میری 
مگر یہ ہے تیری دسترس میں خذف کو موتی کا رنگ دیدے
عروج آئے وہ پستیوں پر ، بلند یاں بھی عرق عرق ہوں 
خزاں کی ویران وسعتوں کو ، بہار کا جلترنگ دے دے